شیرازہ بکھرنا
مولانا چراغ حسن حسرت بے حد ذہین و فطین اخبار نویس، شاعر، ادیب و نقاد ہونے کے علاوہ اعلیٰ پایہ کے زبان داں تھے۔ ہر ایک کا مذاق اڑانا تو ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا۔ وہ ہفتہ وار ’’شیرازہ‘‘ شائع کرتے تھے۔ ایک بار جو شامت آئی تو حکیم یوسف حسن پر طنز کیا،
’’حکیم صاحب! اپنے پرچے کو بہتر بنائیے۔ ذرا اس جانب تو جہ دیجئے۔ کیوں اپنا وقت ضایع کررہے ہیں۔۔۔‘‘
حکیم صاحب یہ پڑھ کر سیخ پا ہوگئے۔ کس کی مجال تھی جو ان پر انگشت نمائی کرے حکیم صاحب نے جواب دیا،
’’حضرت مولانا، پہلے اپنے گھر کی خبر لیجئے، یہاں تو چراغ تلے اندھیرا ہی اندھیرا ہے۔ آپ کا ’’شیرازہ ‘‘ نیوز ایجنٹوں کے ہاں سے سیدھے ردی کے بیوپاریوں کے ہاں پہنچ رہا ہے۔ اللہ! ’’شیرازہ‘‘ بکھرنے سے بچالیجئے۔‘‘
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.