تازہ غزل سنانے کی بے چینی
مخدوم نہ صرف ایک اعلی ٰپایہ کے شاعر، خطیب، انسان دوست سیاسی رہنما تھے۔ بلکہ کسی قدر بلا نوش بھی تھے۔ ان کی ایک کمزوری یہ تھی کہ جب وہ کوئی تازہ نظم یا غزل کہتے وہ اسے کسی نہ کسی کو ضرور سنانا چاہتے۔ ایک بار ایسا ہوا کہ انہوں نے ایک نظم کہی، کئی جگہ گئے مگر اسے سنانے کو انہیں کوئی بھی سامع نہیں ملا۔ آخر کار ایک شراب خانے آئے اور بیرے سے بولے، ’’دو پیگ لاؤ۔‘‘ بیرا جب دوپیگ لے آیا تو بولے، ‘‘ایک تم اور ایک میں۔ گھبراؤ مت۔ یہ پیسے لو۔ بیٹھو میری غزل سنو۔‘‘
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.