Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مخمس ترجیع بند در مدح حضرت علی

میر تقی میر

مخمس ترجیع بند در مدح حضرت علی

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    قدر کو میری بہت ہے برتری

    کب مری خورشید سے ہو ہمسری

    حکم بز رکھے ہے یاں شیر نری

    کر مخالف سوچ کر ٹک اژدری

    حیدری ہوں حیدری ہوں حیدری

    منقبت خوانی سے میری سب ہیں سن

    اس سوا مجھ میں نہیں ہے کوئی گن

    ساتھ سر کے ہے علی گوئی کی دھن

    مدعی اس کان یا اس کان سن

    حیدری ہوں حیدری ہوں حیدری

    شوق کامل سے تعجب ہے یہ کیا

    جو بدن ہو خاک سب بعد فنا

    اور اس سے نے اگے سبزے کی جا

    برگ برگ اس کا کرے پھر یہ صدا

    حیدری ہوں حیدری ہوں حیدری

    تھا کبھو عاقل مخبط تھا کبھو

    گاہ کرتا گفتگو گہ جستجو

    اب اخیر عمر ہے یہ آرزو

    ایک دو دن ترک کر میں اور تو

    حیدری ہوں حیدری ہوں حیدری

    کل منافق ہوکے آیا بہبہا

    پھاڑے اپنے منھ کو جیسے اژدہا

    غار سا منھ کھولے بھیچک ہو رہا

    معرکے میں میں نے جو آکر کہا

    حیدری ہوں حیدری ہوں حیدری

    دل میں میرے ہے تمناے کہن

    ہو میسر اے خداے ذوالمنن

    جس گھڑی ہوویں جدا جان اور تن

    ہو مرے ہونٹھوں کے اوپر یہ سخن

    حیدری ہوں حیدری ہوں حیدری

    ہے ولاے اہل بیت اپنا شعار

    جانے ہے اس کے تئیں سارا دیار

    زیر لب کہتا ہوں میں پر اب کی بار

    تو سہی جو میں کہوں سب میں پکار

    حیدری ہوں حیدری ہوں حیدری

    رخت ہستی جائے رستم بار کر

    ماروں اک مکا اگر تیار کر

    چپ رہیں موذی دلوں کو مار کر

    روز میداں گر کہوں للکار کر

    حیدری ہوں حیدری ہوں حیدری

    اے مخالف بحث مت کر نابکار

    بات ایسے سے ہے مجھ کو ننگ و عار

    بس کہا اس آستاں کا ہوں غبار

    کیا کہا تجھ سے کروں میں بار بار

    حیدری ہوں حیدری ہوں حیدری

    شیخ کو نسبت نہیں تجرید سے

    ہے یہ خر جکڑا ہوا تقئید سے

    یہ عقائد ہوتے ہیں تائید سے

    گو کہا ان نے مری تقلید سے

    حیدری ہوں حیدری ہوں حیدری

    اس عقیدے ہی پہ اپنے میں رہوں

    گو خوارج کے ستم اس میں سہوں

    بے ولا حیدر کے ہوں میں تو نہ ہوں

    لب ہلیں جب تک یہی تب تک کہوں

    حیدری ہوں حیدری ہوں حیدری

    اب ہوا پیری سے ٹک میں مضمحل

    ورنہ تھا یہ شور تا چین و چگل

    شوق میرا کچھ نہ تھا بے صدق دل

    رات دن رہتا تھا کہتا متصل

    حیدری ہوں حیدری ہوں حیدری

    اے مرے سرمایۂ ہر دو جہاں

    عشق تیرا ہے مرے ہمراہ جاں

    ہو اگر تن پر مرے ہر مو زباں

    بے گماں سرزد ہو اس سے ہر زماں

    حیدری ہوں حیدری ہوں حیدری

    ہوں اگر یار و گدا و شاہ میں

    پر ہوں سر کار سے آگاہ میں

    دل وہیں ہے گو چلوں سو راہ میں

    میرؔ جی باور کرو واللہ میں

    حیدری ہوں حیدری ہوں حیدری

    مأخذ :
    • کتاب : kulliyat-e-miir-Vol 2

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے