ہاں نفس باد سحر شعلہ فشاں ہو
اے دجلۂ خوں چشم ملائک سے رواں ہو
اے زمزمۂ قم لب عیسی پہ فغاں ہو
اے ماتمیان شہ مظلوم کہاں ہو
بگڑی ہے بہت بات بنائے نہیں بنتی
اب گھر کو بغیر آگ لگائے نہیں بنتی
تاب سخن و طاقت غوغا نہیں ہم کو
ماتم میں شہ دیں کے ہیں سودا نہیں ہم کو
گھر پھونکنے میں اپنے محابا نہیں ہم کو
گر چرخ بھی جل جائے تو پروا نہیں ہم کو
یہ خرگہ نہ پایۂ جو مدت سے بپا ہے
کیا خیمۂ شبیر سے رتبے میں سوا ہے
کچھ اور ہی عالم ہے دل و چشم و زباں کا
کچھ اور ہی نقشا نظر آتا ہے جہاں کا
کیسا فلک اور مہر جہاں تاب کہاں کا
ہو گا دل بیتاب کسی سوختہ جاں کا
اب صاعقہ و مہر میں کچھ فرق نہیں ہے
گرتا نہیں اس رو سے کہو برق نہیں ہے
- کتاب : Deewan-e-Ghalib (Pg. 474)
- Author : kalidas gupta raza
- مطبع : Sakar Publishers Private Limited (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.