Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

در تعریف آغا رشید کہ خطاط بود و بہ فرمائش میاں اعزالدین کہ فقیر و خوشنویس بودند

میر تقی میر

در تعریف آغا رشید کہ خطاط بود و بہ فرمائش میاں اعزالدین کہ فقیر و خوشنویس بودند

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    دلچسپ معلومات

    (مدحیہ)

    میرؔ خطاط یک قلم دیکھے

    لیکن آغا سے لوگ کم دیکھے

    یعنی عبدالرشید تھا استاد

    خوشنویسی کی جن نے دی ہے داد

    خط کی خوبی کا اس کے اب تک ڈھنگ

    صفحۂ روزگار پر ہے رنگ

    وہ تصرف کہیں جو کرتا ہے

    شکل نقاش رنگ بھرتا ہے

    حیرت افزا ہے حسن ہر تحریر

    مشقی اس کی ہے قطعۂ تصویر

    خط شیریں جو اس کا پاتے ہیں

    ہم حلاوت بہت اٹھاتے ہیں

    لگ گئی ہے قلم تو جادو ہے

    مد جہاں ہے کسو کی ابرو ہے

    سطر لکھتا نہیں خفی کی وہ

    خط ہے خوباں کی پشت لب کا وہ

    ایسا لکھنا کسو کی طاقت ہے

    ہے جلی بھی تو ایک بابت ہے

    خط میں کیسا ہی کوئی کامل ہو

    اس کا کب نقطۂ مقابل ہو

    حرف کس کس ادا سے لکھتا ہے

    کون ایسی صفا سے لکھتا ہے

    ہے الف قامت نکورویاں

    لام ہے زلف سلسلہ مویاں

    دال کا خم رہے ہے ایسا خوب

    جیسے جھکتے ہیں مست ہو محبوب

    میم جس لطف سے لبالب ہے

    دہن تنگ مہوشاں کب ہے

    ہے کشش فاژۂ تن خوباں

    دائرہ دور دامن خوباں

    دائرہ نوں کا اس نمط کھینچا

    کہ خط دلبراں پہ خط کھینچا

    مدعی کو جو خط دکھادیں ہم

    جیسے حرف غلط اٹھادیں ہم

    مأخذ :
    • کتاب : kulliyat-e-miir-Vol 2

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے