ابے سالے تری محفل کا نقشہ اور ہی کچھ ہے
ابے سالے تری محفل کا نقشہ اور ہی کچھ ہے
وہ دنیا اور ہی کچھ ہے یہ دنیا اور ہی کچھ ہے
شب وعدہ مجھے بہلا رہے ہو بوسہ دے دے کر
ادھر آؤ اجی میری تمنا اور ہی کچھ ہے
عدو تھانے میں بیٹھا وہ شفا خانے میں لیٹے ہیں
مری دانست میں یہ تو اڑنگا اور ہی کچھ ہے
مخالف پارٹی پچھلے مضامینوں کو روتی ہے
ہماری شاعری کی آج دنیا اور ہی کچھ ہے
عدو کے ساتھ تم جاتے ہو اگر سینماؤں میں
خبر بھی ہے تمہیں اس کا ارادہ اور ہی کچھ ہے
نہ میں بوسوں سے راضی ہوں نہ راضی ہوں لپٹنے سے
ترے سر کی قسم میری تمنا اور ہی کچھ ہے
جو تم کہتے ہو دشمن کو پولیس والوں سے پٹوا دو
ذرا ٹھہرو ابھی میرا ارادہ اور ہی کچھ ہے
ابے چارہ گروں کیا فائدہ ہوگا دواؤں سے
مرے درد محبت کا مداوا اور ہی کچھ ہے
وہ پنکھا جھل رہے ہیں اور عدو سویا ہے خلوت میں
سمجھ میں آ گیا اب تو یہ رگڑا اور ہی کچھ ہے
گلے میں پائجامہ سر پہ جوتے پاؤں میں ٹوپی
جناب بومؔ کا وحشت میں نقشہ اور ہی کچھ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.