چل نہیں سکتی
سیاست میں کبھی فرقہ پرستی چل نہیں سکتی
ہوا سوراخ پیندے میں تو کشتی چل نہیں سکتی
ہمارے بیچ ہیں اب دشمن انسانیت اتنے
زمیں پر اب فلک کی چیرہ دستی چل نہیں سکتی
پریشانی بد امنی اور مہنگائی کی حالت میں
حکومت چل تو سکتی ہے گرہستی چل نہیں سکتی
بڑھاؤں دام اپنے کیوں نہ میں ایسی گرانی میں
چلن جب ہے کہ کوئی چیز سستی چل نہیں سکتی
کہا نیتا نے بھوک ہڑتال کر کے دوسرے ہی دن
اب اس سے آگے میری فاقہ مستی چل نہیں سکتی
نشہ اب کیا چڑھے ساقی نے جب یہ کہہ دیا منہ پر
یہاں حد سے زیادہ بادہ مستی چل نہیں سکتی
یہ سن لو ؔخواہ مخواہ جب ساٹھ سے ہو جاؤ گے اوپر
محبت چل بھی جائے تندرستی چل نہیں سکتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.