حسین چال کی قینچی چلائی جاتی ہے
حسین چال کی قینچی چلائی جاتی ہے
ادا کے ساتھ حجامت بنائی جاتی ہے
جناب شیخ کو دیکھا ہے اس محلے میں
جہاں شراب نظر سے پلائی جاتی ہے
عجیب ڈھنگ سے ہوتی ہے خاطر عاشق
حنائی ہاتھ سے چپل دکھائی جاتی ہے
امیر شہر کے کتوں کے تیز دانتوں سے
غریب شہر کی ہڈی چبائی جاتی ہے
مرے دیار کا دھوبی جہاں بھی جاتا ہے
اسے گدھوں کی کہانی سنائی جاتی ہے
بہ وقت صبح مجھے سیلری کے دن گھر میں
بنا کے چائے ادا سے پلائی جاتی ہے
نرالا ڈھنگ ہے چوری کا ان کی بستی میں
نظر سے ہوش کی پونجی چرائی جاتی ہے
پٹائی ہوتی ہے اس شخص کی سر محفل
جسے ادائے تبسم دکھائی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.