پیام مسرت
بچپن کے ایک دوست مرے گھر پہ آئے تھے
میرے لئے پیام مسرت وہ لائے تھے
یعنی کہ ان کے بیٹے کی شادی میں جاؤں میں
اور ساتھ ان کے مرغ مسلم اڑاؤں میں
میں نے کہا کہ آپ تکلف نہ کیجیے
مشغول ہوں میں آپ مجھے بخش دیجئے
بولے برات آپ نہیں جائیں گے اگر
سن لیجئے نہ جاؤں گا سمدھی کے میں بھی گھر
یہ بات سن کے میں بھی مروت میں پڑ گیا
کی عرض ہے قبول مجھے حکم آپ کا
خوش ہو کے میرے دوست نے اک لسٹ دی تھما
شجرہ تھا خاندان کا جس میں لکھا ہوا
بولے کہ نور چشم کا سہرا لکھیں جناب
مصرعوں میں جن کے نام ہر اک فٹ کریں جناب
میں نے کہا کہ بھائی مرے ایسی شرط پر
ممکن نہیں کہ لکھ سکوں میں سہرۂ پسر
اس لسٹ میں تو سیکڑوں لوگوں کے نام ہیں
سب نام ایک بحر میں کیسے کھپاؤں میں
کھیتی میں شعر کی نہیں ممکن ہے ہل چلے
بحر رجز میں یعنی کہ بحر رمل چلے
بولے وہ آ کے طیش میں بس جانے دیجئے
مت جائیے برات اب آرام کیجیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.