Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شب وعدہ ادھر مجھ کو ہنسی سی آئی جاتی ہے

بوم میرٹھی

شب وعدہ ادھر مجھ کو ہنسی سی آئی جاتی ہے

بوم میرٹھی

MORE BYبوم میرٹھی

    شب وعدہ ادھر مجھ کو ہنسی سی آئی جاتی ہے

    ادھر ان کی نظر ہے خود بخود شرمائی جاتی ہے

    ابے سالے رہا ہے رات بھر دشمن کے پہلو میں

    ترے چہرے سے کچھ شرمندگی سی پائی جاتی ہے

    دیا کرتے ہیں مجھ کو آتشیں رخسار کا بوسہ

    سمجھتا ہوں طبیعت اب میری گرمائی جاتی ہے

    بڑھاپا ہے کہ مجھ پر رات دن وہ آئے جاتا ہے

    جوانی ہے کہ تجھ پر رات اور دن چھائی جاتی ہے

    شب وعدہ انہیں سختی سے میں لپٹا تو فرمایا

    اجی چھوڑو طبیعت اب میری گھبرائی جاتی ہے

    یہ ایسا کام ہے جو سات پردوں میں نہیں چھپتا

    کہیں بھی ہوں ہزاروں کوس تک رسوائی جاتی ہے

    میری خلوت میں رکھی ہیں برہنہ تیری تصویریں

    طبیعت بس انہیں سے رات دن بہلائی جاتی ہے

    شب وعدہ بھی کوشش کر رہے ہیں مجھ سے بچنے کی

    کچھ ایسی بات میرے کان میں سمجھائی جاتی ہے

    ابے میں جانتا ہوں اس میں کوئی راز پنہاں ہے

    رقیبوں سے میرے سر کی قسم جو کھائی جاتی ہے

    ہزاروں رات گزریں اس طرح سے دل کو بہلاتے

    وہ اب آتے ہیں اب تشریف ان کی آئی جاتی ہے

    زمانہ ہو گیا اس کام کو اس بات کو گزرے

    مگر چہرہ پہ اب بھی شرم سی کچھ پائی جاتی ہے

    جوانی کا زمانہ پھر جوانی کا زمانہ ہے

    بچے انسان کتنا ہی طبیعت آئی جاتی ہے

    کلام اچھا سنائے یا سنائے فحش وہ غزلیں

    جناب بومؔ سے محفل میں رونق آئی جاتی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے