اگر دشمن کی تھوڑی سی مرمت اور ہو جاتی
اگر دشمن کی تھوڑی سی مرمت اور ہو جاتی
تو پھر الو کے پٹھے کو نصیحت اور ہو جاتی
شب وعدہ میں ان کی کمسنی سے ڈر گیا ورنہ
ذرا سی بات پر نازل مصیبت اور ہو جاتی
یہی اچھا ہوا تو نے جو زلفوں کو منڈا ڈالا
نہیں تو تیرے دیوانوں کی حالت اور ہو جاتی
اگر تم نیم عریاں حشر کے میداں میں آ جاتے
قیامت میں پھر اک برپا قیامت اور ہو جاتی
شراب ناب کی کرتا مذمت پھر نہ بھولے سے
جو مے خانہ میں واعظ کی مرمت اور ہو جاتی
نہ ان کی کمسنی سے میں سزا پاتا عدالت سے
جو ان کے آشناؤں کی شہادت اور ہو جاتی
لگا کرتی ہزاروں عاشقوں کو بے خطا پھانسی
حسینوں کی اگر گھر کی عدالت اور ہو جاتی
خطا پیشاب دشمن کا ہوا گھر ان کے پٹنے سے
مزہ جب تھا کہ سالے کو اجابت اور ہو جاتی
ہمیں چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے گرانی نے
میرے اللہ یہ دنیا سے غارت اور ہو جاتی
اگر بوسہ دیا ہے وصل کا وعدہ بھی کر لیجے
عنایت کی تو تھوڑی سی عنایت اور ہو جاتی
اگر دل کو بچاتا میں نہ زلفوں کے اڑنگے سے
تو دنیا بھر سے لمبی شام فرقت اور ہو جاتی
دعا ہے بومؔ کی یا رب یہ کاٹن ملز کی بابت
ترقی اور ہوتی زیب و زینت اور ہو جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.