لے کے وہ آئی ہوئی تھیں اپنے شوہر سے طلاق
چاہتی تھیں اہلیہ کو میں بھی دوں داغ فراق
ساتھ اپنے لائی تھیں وہ چھ عدد بچوں کو بھی
اور کہتی تھیں کہ کر دو اپنے چھ بچوں کو عاق
کوٹھیاں کاریں کئی اور بینک بیلنس بے حساب
شہر میں تھا ہر جگہ مشہور ان کا طمطراق
سر کڑاہی میں ہو جیسے گھی میں پانچوں انگلیاں
تھا پروپوزل ہی ایسا کیوں نہ بڑھتا اشتیاق
منہ میں پانی آ گیا میرے یہ سب کچھ دیکھ کر
ذکر بیگم سے کیا میں نے پھر از راہ مذاق
بر سبیل تذکرہ ہی بات ان سے چھیڑ دی
تاکہ کچھ ایسا لگے جیسے ہو بس اک اتفاق
ذکر کرنا تھا کہ وہ آپے سے باہر ہو گئیں
آ گیا فوراً سمجھ میں اس کہانی کا سیاق
وہ جلال آیا انہیں کہ الامان و الحفیظ
منہ بھی ان کا پھیل کر ایسا ہوا جیسے طباق
قدر تھی لازم مرے جذبات کی ان پر مگر
اس تکلف کو انہوں نے رکھ دیا بالائے طاق
پھر مری درگت بنی ایسی کہ کچھ مت پوچھیے
ہڈیوں سے آ رہی تھی یہ صدا تڑ تڑ تڑاق
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.