کہتا ہوں امی ساس کو ابا خسر کو میں
کہتا ہوں امی ساس کو ابا خسر کو میں
پھر کیوں نہ جانوں اپنا ہی گھر ان کے گھر کو میں
تنہا ہے میرا دل تو جڑا دو کسی کا دل
کہہ دوں گا دل کی بات کسی ڈاکٹر کو میں
اپنی مکان والی کا اپنا وقار ہے
کیسے محل کہوں گا نہ اپنے کھنڈر کو میں
مل جائے مجھ کو چانس جو ہیرو کا دوستو
پل میں پچھاڑ ڈالوں گا شیر و ببر کو میں
اٹھ جائے میری لاٹری قسمت سے دیکھنا
چندہ بھی دوں گا ایک دن اللہ کے گھر کو میں
تو یا کوئی رقیب کا بچہ دکھائی دے
تکتا ہوں صبح و شام تری رہ گزر کو میں
ترپٹ ہی پالے پڑ گئی میرے زہے نصیب
پہلے ادا سمجھتا تھا ترچھی نظر کو میں
اونچی اڑان اتنی گرانی کی ہو گئی
اک دن ضرور جا لوں گا شمس و قمر کو میں
فیشن سے ان کے دھوکا ہوا ہے مجھے رحیمؔ
مادہ سمجھ کے چھیڑنے والا تھا نر کو میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.