مرض غزل کا ہے مجھ کو زکام تھوڑی ہے
مرض غزل کا ہے مجھ کو زکام تھوڑی ہے
کہ میری جان مجھے کوئی کام تھوڑی ہے
نہ دیکھو اتنی حقارت سے ما بدولت کو
ہے سر کا تاج تمہارا غلام تھوڑی ہے
میں کیسے کر لوں یقیں اس میں ہے نشہ ساقی
یہ آنکھ آنکھ ہے دارو گدام تھوڑی ہے
یتیم خانے کا کر جائیں سارا مال ہڑپ
حرام خوروں کے منہ میں لگام تھوڑی ہے
غزل چرانا بھی اور پڑھنا بھی دھڑلے سے
کلیجہ چاہئے آسان کام تھوڑی ہے
ترے وجود کو کانٹا بنا کے رکھ دے گا
یہ غم کی گولی ہے بیٹا بدام تھوڑی ہے
سنا سنا کے پکا دوں گا کان محفل کے
مرا کلام یہ واحدؔ کلام تھوڑی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.