نام شیطان سے مشہور ہمارا ہوتا
اپنے پیچھے بھی اگر کوئی ادارہ ہوتا
اوج پر اپنے مقدر کا ستارا ہوتا
اک منسٹر کا ہی چمچہ جو ہمارا ہوتا
اپنے جینے کا یہی ایک سہارا ہوتا
کسی ترپٹ کا سہی کوئی اشارا ہوتا
ایک شادی نے ہی سب بال جھڑا ڈالے ہیں
یہ عمل کہئے کہ پھر کیسے دوبارہ ہوتا
بے پڑھے اپنی غزل بزم سے ہم لوٹے ہیں
تم نے سہواً ہی سہی نام پکارا ہوتا
ڈاکٹر آج کے تاجر ہی نہ ہونے پاتے
چارہ سازوں سے اگر بچنے کا چارا ہوتا
کوئی شاعر بھی مرے آگے نہ ٹک پاتا رحیمؔ
میرا میدان سخن پہ جو اجارہ ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.