رقص میں آج چارپائی ہے
رقص میں آج چارپائی ہے
کھٹملوں کی برات آئی ہے
آج بستر زمین پر کر لیں
یہ چغل خور چارپائی ہے
آئیں غالبؔ بھی تو کہاں بیٹھے
ٹاٹ ہے گھر میں نہ چٹائی ہے
اس نے چپل بھی چوم کر ماری
یہ بھی انداز دل ربائی ہے
دیکھ کر مجھ کو ہنس پڑے ہیں وہ
کس قدر درد آشنائی ہے
مسکراتے ہیں گالیاں سن کر
یہ سیاست کی بے حیائی ہے
باسی روٹی ہی وقت پر دے دو
یہ بفاتی بھی گھر جمائی ہے
بے تکلفؔ رکھیں گے یاد سبھی
جو ہزل آپ نے سنائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.