ترنم میں گویے کی طرح سے تان پیدا کر
ترنم میں گویے کی طرح سے تان پیدا کر
نئے انداز سے شعروں میں اپنے جان پیدا کر
اگر تو کانا راجہ ہے تو اندھوں کا بنا حلقہ
تو اپنی شاعری کے واسطے میدان پیدا کر
اگر مشہور ہونا ہے تو اپنی جیب کر خالی
کہیں سے غیر مطبوعہ کوئی دیوان پیدا کر
رکھ اپنے ہاتھ میں پتے شراب و جام چوسر بھی
مرے ہمدم سفر کے واسطے سامان پیدا کر
ہتھیلی میں دکھا جنت مریدوں کو ہی اے مرشد
حقیقت میں ہے دانا تو کوئی نادان پیدا کر
اگر پی ایچ ڈی کرنی ہو تو اچھے گائیڈ کو چن لے
ادب میں ڈگری لے کر اک نیا ہیجان پیدا کر
ہماری شاعری کو جانچنا ہی ہے اگر ناقد
تو سدھ بدھ شاعری کی شعر کی پہچان پیدا کر
جو کہلانا ہو شاعر تو نہ کہہ اشعار نا موزوں
کم از کم شاعری میں وزن کی تو جان پیدا کر
رحیمؔ آلام کا حد نظر تک اک سمندر ہے
ہو ممکن تو خوشی کا اس میں اک طوفان پیدا کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.