زمانہ بھر سے ڈر کر کیا کروں میں
زمانہ بھر سے ڈر کر کیا کروں میں
ڈروں تو اپنی بیوی سے ڈروں میں
کسی دن پھینک دینا ان کے اوپر
مروں تو ان کے اوپر ہی مروں میں
کہیں سے شام کی مل جائے روٹی
یہ بھوکا ہاتھ اب کس پر دھروں میں
دوا کھاؤں کہ روٹی یا کہ حلوہ
یہ دس کا نوٹ ہے کیا کیا کروں میں
اجازت ہو تو تیرے گھر میں آ کر
سحر سے شام تک پانی بھروں میں
بڑے گھر کا مجھے داماد کر دے
پراٹھے روز پھوکٹ میں چروں میں
چلو شاعر تو میں خود بن گیا ہوں
کوئی بتلائے کے اب کیا کروں میں
کبھی روؤں کبھی مچھر بھگاؤں
وہ سوئے رات بھر جاگا کروں میں
چھپا لوں بے تکلفؔ میں بھی کٹے
سعودی جا کے پھر چندہ کروں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.