فلک کا منہ نہیں اس فتنے کے اٹھانے کا
فلک کا منہ نہیں اس فتنے کے اٹھانے کا
ستم شریک ترا ناز ہے زمانے کا
ہمارے ضعف کی حالت سے دل قوی رکھیو
کہیں خیال نہیں یاں بحال آنے کا
تری ہی راہ میں مارے گئے سبھی آخر
سفر تو ہم کو ہے درپیش جی سے جانے کا
بسان شمع جو مجلس سے ہم گئے تو گئے
سراغ کیجو نہ پھر تو نشان پانے کا
چمن میں دیکھ نہیں سکتی ٹک کہ چبھتا ہے
جگر میں برق کے کانٹا مجھ آشیانے کا
ٹک آ تو تا سر بالیں نہ کر تعلل کیا
تجھے بھی شوخ یہی وقت ہے بہانے کا
سراہا ان نے ترا ہاتھ جن نے دیکھا زخم
شہید ہوں میں تری تیغ کے لگانے کا
شریف مکہ رہا ہے تمام عمر اے شیخ
یہ میرؔ اب جو گدا ہے شراب خانے کا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0094
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.