Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گل شرم سے بہہ جائے گا گلشن میں ہو کر آب سا

میر تقی میر

گل شرم سے بہہ جائے گا گلشن میں ہو کر آب سا

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    گل شرم سے بہہ جائے گا گلشن میں ہو کر آب سا

    برقعے سے گر نکلا کہیں چہرہ ترا مہتاب سا

    گل برگ کا یہ رنگ ہے مرجاں کا ایسا ڈھنگ ہے

    دیکھو نہ جھمکے ہے پڑا وہ ہونٹ لعل ناب سا

    وہ مایۂ جاں تو کہیں پیدا نہیں جوں کیمیا

    میں شوق کی افراط سے بیتاب ہوں سیماب سا

    دل تاب ہی لایا نہ ٹک تا یاد رہتا ہم نشیں

    اب عیش روز وصل کا ہے جی میں بھولا خواب سا

    سناہٹے میں جان کے ہوش و حواس و دم نہ تھا

    اسباب سارا لے گیا آیا تھا اک سیلاب سا

    ہم سرکشی سے مدتوں مسجد سے بچ بچ کر چلے

    اب سجدے ہی میں گزرے ہے قد جو ہوا محراب سا

    تھی عشق کی وہ ابتدا جو موج سی اٹھی کبھو

    اب دیدۂ تر کو جو تم دیکھو تو ہے گرداب سا

    بہکے جو ہم مست آ گئے سو بار مسجد سے اٹھا

    واعظ کو مارے خوف کے کل لگ گیا جلاب سا

    رکھ ہاتھ دل پر میرؔ کے دریافت کر کیا حال ہے

    رہتا ہے اکثر یہ جواں کچھ ان دنوں بیتاب سا

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0020

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے