Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ان بلاؤں سے کب رہائی ہے

میر تقی میر

ان بلاؤں سے کب رہائی ہے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    ان بلاؤں سے کب رہائی ہے

    عشق ہے فقر ہے جدائی ہے

    دیکھیے رفتہ رفتہ کیا ہووے

    ہم بھی چلنے کو ہیں کہ آئی ہے

    استخواں کانپ کانپ جلتے ہیں

    عشق نے آگ یہ لگائی ہے

    دل کو کھینچے ہے چشمک‌‌‌ انجم

    آنکھ ہم نے کہاں لڑائی ہے

    اس صنائع کا اس بدائع کا

    کچھ تعجب نہیں خدائی ہے

    نہ تو جذب رسا نہ بخت رسا

    کیونکے کہیے کہ واں رسائی ہے

    ہے تصنع کہ اس کے لب ہیں لعل

    سب نے اک بات یہ بنائی ہے

    ق

    کیا کہوں خشم عشق سے جو مجھے

    کبھو جھنجھلاہٹ آہ آئی ہے

    ایسا چہرے پہ ہے نہوں کا خراش

    جیسے تلوار منہ پہ کھائی ہے

    میں نہ آتا تھا باغ میں اس بن

    مجھ کو بلبل پکار لائی ہے

    آئی اس جنگ جو کی گر شب وصل

    شام سے صبح تک لڑائی ہے

    اور کچھ مشغلہ نہیں ہے ہمیں

    گاہ و بے گہ غزل سرائی ہے

    توڑ کر آئنہ نہ جانا یہ

    کہ ہمیں صورت آشنائی ہے

    RECITATIONS

    شمس الرحمن فاروقی

    شمس الرحمن فاروقی,

    شمس الرحمن فاروقی

    ان بلاؤں سے کب رہائی ہے شمس الرحمن فاروقی

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1779

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے