Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عشق کیا ہے اس گل کا یا آفت لائے سر پر ہم

میر تقی میر

عشق کیا ہے اس گل کا یا آفت لائے سر پر ہم

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    عشق کیا ہے اس گل کا یا آفت لائے سر پر ہم

    جھانکتے اس کو ساتھ صبا کے صبح پھریں ہیں گھر گھر ہم

    روز و شب کو اپنے یا رب کیونکے کریں گے روز و شب

    ہاتھ رکھے رہتے ہیں دل پر بیتابی میں اکثر ہم

    پوچھتے راہ شکستہ دل کی جا نکلے تھے کعبے میں

    سوچ وہاں تو گزرا جی میں آئے کدھر سے کیدھر ہم

    شام سے کرتا منزل آکر گھر کو ہمارے صدر نشیں

    رکھتے ستارہ اس مہ وش کی چاہ میں گر بد اختر ہم

    برسوں خس و خاشاک پہ سوئے مدت گلخن تابی کی

    بخت نہ جاگے جو اس سے ہوں ایک بھی شب ہم بستر ہم

    روز بتر ہے حالت عشقی جیسے ہوں بیمار اجل

    ہے نہ دوا نے کوئی معالج کیونکر ہوں گے بہتر ہم

    اس کی جناب سے رحمت ہو تو جی بچتا ہے دنیا میں

    اس جانب سے تو بیٹھے ہیں مرنا کر کے مقرر ہم

    اب تو ہماری طرف سے اتنا دل کو پتھر مت کریو

    سختی سے ایام کی اب تک جیتے رہے ہیں مر مر ہم

    آہ معیشت روز و شب کی ساتھ اندوہ کے ٹھہری ہے

    روتے کڑھتے رہا کرتے ہیں غم سے ہوئے ہیں خوگر ہم

    شعلہ ایک اٹھا تھا دل سے آہ عالم سوز کا میرؔ

    ڈھیری ہوئی ہے خاکستر کی جیسی شب میں جل کر ہم

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 6, Ghazal No- 1838

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے