جب ہم کلام ہم سے ہوتا ہے پان کھا کر
جب ہم کلام ہم سے ہوتا ہے پان کھا کر
کس رنگ سے کرے ہے باتیں چبا چبا کر
تھی جملہ تن لطافت عالم میں جاں کے ہم تو
مٹی میں اٹ گئے ہیں اس خاکداں میں آ کر
سعی و طلب بہت کی مطلب کے تئیں نہ پہنچے
ناچار اب جہاں سے بیٹھے ہیں ہاتھ اٹھا کر
غیرت یہ تھی کہ آیا اس سے جو میں خفا ہو
مرتے موا پہ ہرگز اودھر پھرا نہ جا کر
قدرت خدا کی سب میں خلع العذار آؤ
بیٹھو جو مجھ کنے تو پردے میں منہ چھپا کر
ارمان ہے جنہوں کو وے اب کریں محبت
ہم تو ہوئے پشیماں دل کے تئیں لگا کر
میں میرؔ ترک لے کر دنیا سے ہاتھ اٹھایا
درویش تو بھی تو ہے حق میں مرے دعا کر
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1133
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.