جب جنوں سے ہمیں توسل تھا
جب جنوں سے ہمیں توسل تھا
اپنی زنجیر پا ہی کا غل تھا
بسترہ تھا چمن میں جوں بلبل
نالہ سرمایۂ توکل تھا
یک نگہ کو وفا نہ کی گویا
موسم گل صفیر بلبل تھا
ان نے پہچان کر ہمیں مارا
منہ نہ کرنا ادھر تجاہل تھا
شہر میں جو نظر پڑا اس کا
کشتۂ ناز یا تغافل تھا
اب تو دل کو نہ تاب ہے نہ قرار
یاد ایام جب تحمل تھا
جا پھنسا دام زلف میں آخر
دل نہایت ہی بے تامل تھا
یوں گئی قد کے خم ہوئے جیسے
عمر اک رہرو سر پل تھا
خوب دریافت جو کیا ہم نے
وقت خوش میرؔ نکہت گل تھا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0017
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.