Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خوبی کا اس کی بسکہ طلب گار ہو گیا

میر تقی میر

خوبی کا اس کی بسکہ طلب گار ہو گیا

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    خوبی کا اس کی بسکہ طلب گار ہو گیا

    گل باغ میں گلے کا مرے ہار ہو گیا

    کس کو نہیں ہے شوق ترا پر نہ اس قدر

    میں تو اسی خیال میں بیمار ہو گیا

    میں نو دمیدہ بال چمن زاد طیر تھا

    پر گھر سے اٹھ چلا سو گرفتار ہو گیا

    ٹھہرا گیا نہ ہو کے حریف اس کی چشم کا

    سینے کو توڑ تیر نگہ پار ہو گیا

    ہے اس کے حرف زیر لبی کا سبھوں میں ذکر

    کیا بات تھی کہ جس کا یہ بستار ہو گیا

    تو وہ متاع ہے کہ پڑی جس کی تجھ پہ آنکھ

    وہ جی کو بیچ کر بھی خریدار ہو گیا

    کیا کہیے آہ عشق میں خوبی نصیب کی

    دل دار اپنا تھا سو دل آزار ہو گیا

    آٹھوں پہر لگا ہی پھرے ہے تمہارے ساتھ

    کچھ ان دنوں میں غیر بہت یار ہو گیا

    کب رو ہے اس سے بات کے کرنے کا مجھ کو میرؔ

    ناکردہ جرم میں تو گنہ گار ہو گیا

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0037

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے