لبوں پر ہے ہر لحظہ آہ شرربار
لبوں پر ہے ہر لحظہ آہ شرربار
جلا ہی پڑا ہے ہمارا تو گھر بار
ہوئیں کس ستم دیدہ کے پاس یکجا
نگاہیں شرر ریز پلکیں جگر بار
کہو کوئی دیکھے اسے سیر کیونکر
کہ ہے اس تن نازک اوپر نظر بار
حلاوت سے اپنی جو آگاہ ہوں تو
چپک جائیں باہم وے لعل شکر بار
سبک کر دیا دل کی بے طاقتی نے
نہ جانا تھا اس کی طرف ہم کو ہر بار
گدھا سا لدا پھرتا ہے شیخ ہر سو
کہ جبہ ہے یک بار و عمامہ سر بار
مرے نخل ماتم پہ ہے سنگ باراں
نہایت کو لایا عجب یہ شجر بار
ہمیں بار اس در پہ کثرت سے کیا ہو
لگا ہی رہے ہے سدا واں تو دربار
یہ آنکھیں گئیں ایسی ہو کر در افشاں
کہ دیکھے سے آیا تر ابر گہر بار
کب اس عمر میں آدمی شیخ ہوگا
کتابیں رکھیں ساتھ گو ایک خر بار
جہاں میرؔ رہنے کی جاگہ نہیں ہے
چلا چاہیے یاں سے اسباب کر بار
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0212
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.