لڑ کے پھر آئے ڈر گئے شاید
لڑ کے پھر آئے ڈر گئے شاید
بگڑے تھے کچھ سنور گئے شاید
سب پریشاں دلی میں شب گزری
بال اس کے بکھر گئے شاید
کچھ خبر ہوتی تو نہ ہوتی خبر
صوفیاں بے خبر گئے شاید
ہیں مکان و سرا و جا خالی
یار سب کوچ کر گئے شاید
آنکھ آئینہ رو چھپاتے ہیں
دل کو لے کر مکر گئے شاید
لوہو آنکھوں میں اب نہیں آتا
زخم اب دل کے بھر گئے شاید
اب کہیں جنگلوں میں ملتے نہیں
حضرت خضر مر گئے شاید
بے کلی بھی قفس میں ہے دشوار
کام سے بال و پر گئے شاید
شور بازار سے نہیں اٹھتا
رات کو میرؔ گھر گئے شاید
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0800
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.