Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

منعقد کاش مجلس مل ہو

میر تقی میر

منعقد کاش مجلس مل ہو

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    منعقد کاش مجلس مل ہو

    درمیاں تو ہو سامنے گل ہو

    گرمیاں متصل رہیں باہم

    نے تساہل ہو نے تغافل ہو

    اب دھواں یوں جگر سے اٹھتا ہے

    جیسے پر پیچ کوئی کاکل ہو

    نہ تو طالع نہ جذب پھر دل کو

    کس بھروسے پہ ٹک تحمل ہو

    لگ نہ چل اے نسیم باغ کہ میں

    رہ گیا ہوں چراغ سا گل ہو

    ادھ جلا لالہ ساں رہا تو کیا

    داغ بھی ہو تو کوئی بالکل ہو

    طول رکھتا ہے درد دل میرا

    لکھنے بیٹھوں تو خط ترسل ہو

    ہوجو مجھ بادہ کش کے عرس میں تو

    جبکہ قلقل سے شیشے کی قل ہو

    دیر رہنے کی جا نہیں یہ چمن

    بوئے گل ہو صفیر بلبل ہو

    مجھ دوانے کی مت ہلا زنجیر

    کہیں ایسا نہ ہو کہ پھر غل ہو

    منکشف ہو رہا ہے حال میرؔ

    کاش ٹک یار کو تامل ہو

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0916

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے