Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

منہ پر اس آفتاب کے ہے یہ نقاب کیا

میر تقی میر

منہ پر اس آفتاب کے ہے یہ نقاب کیا

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    منہ پر اس آفتاب کے ہے یہ نقاب کیا

    پردہ رہا ہے کون سا ہم سے حجاب کیا

    اے ابر تر یہ گریہ ہمارا ہے دیدنی

    برسے ہے آج صبح سے چشم پر آب کیا

    دم گنتے گنتے اپنی کوئی جان کیوں نہ دو

    وہ پاس آن بیٹھے کسو کے حساب کیا

    سو بار اس کے کوچے تلک جاتے ہیں چلے

    دل ہے اگر بجا تو یہ ہے اضطراب کیا

    بس اب نہ منہ کھلاؤ ہمارا ڈھکے رہو

    محشر کو ہم سوال کریں تو جواب کیا

    دوزخ سو عاشقوں کو تو دوزخ نہیں رہا

    اب واں گئے پہ ٹھہرے ہے دیکھیں عذاب کیا

    ہم جل کے ایک راکھ کی ڈھیری بھی ہو گئے

    ہے اب تکلف آگے جلے گا کباب کیا

    ہستی ہے اپنے طور پہ جوں بحر جوش میں

    گرداب کیسا موج کہاں ہے حباب کیا

    دیکھا پلک اٹھا کے تو پایا نہ کچھ اثر

    اے عمر برق جلوہ گئی تو شتاب کیا

    ہر چند میرؔ بستی کے لوگوں سے ہے نفور

    پر ہائے آدمی ہے وہ خانہ خراب کیا

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0760

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے