Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نالۂ عجز نقص الفت ہے

میر تقی میر

نالۂ عجز نقص الفت ہے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    نالۂ عجز نقص الفت ہے

    رنج و محنت کمال راحت ہے

    عشق ہی گریۂ ندامت ہے

    ورنہ عاشق کو چشم خفت ہے

    تا دم مرگ غم خوشی کا نہیں

    دل آزردہ گر سلامت ہے

    دل میں ناسور پھر جدھر چاہے

    ہر طرف کوچۂ جراحت ہے

    رونا آتا ہے دم بدم شاید

    کسو حسرت کی دل سے رخصت ہے

    فتنے رہتے ہیں اس کے سائے میں

    قد و قامت ترا قیامت ہے

    نہ تجھے رحم نے اسے ٹک صبر

    دل پہ میرے عجب مصیبت ہے

    تو تو نادان ہے نپٹ ناصح

    کب مؤثر تری نصیحت ہے

    دل پہ جب میرے آ کے یہ ٹھہرا

    کہ مجھے خوش دلی اذیت ہے

    رنج و محنت سے باز کیونکے رہوں

    وقت جاتا رہے تو حسرت ہے

    کیا ہے پھر کوئی دم کو کیا جانو

    دم غنیمت میاں جو فرصت ہے

    تیرا شکوہ مجھے نہ میرا تجھے

    چاہیے یوں جو فی الحقیقت ہے

    تجھ کو مسجد ہے مجھ کو مے خانہ

    واعظا اپنی اپنی قسمت ہے

    ایسے ہنس مکھ کو شمع سے تشبیہ

    شمع مجلس کی رونی صورت ہے

    باطل السحر دیکھ باطل تھے

    تیری آنکھوں کا سحر آفت ہے

    ابر تر کے حضور پھوٹ بہا

    دیدۂ تر کو میرے رحمت ہے

    گاہ نالاں تپاں گہے بے دم

    دل کی میرے عجب ہی حالت ہے

    کیا ہوا گر غزل قصیدہ ہوئی

    عاقبت قصۂ محبت ہے

    تربت میرؔ پر ہیں اہل سخن

    ہر طرف حرف ہے حکایت ہے

    تو بھی تقریب فاتحہ سے چل

    بخدا واجب الزیارت ہے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0583

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے