Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رات کو تھا کعبے میں میں بھی شیخ حرم سے لڑائی ہوئی

میر تقی میر

رات کو تھا کعبے میں میں بھی شیخ حرم سے لڑائی ہوئی

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    رات کو تھا کعبے میں میں بھی شیخ حرم سے لڑائی ہوئی

    سخت کدورت بیچ میں آئی صبح تلک نہ صفائی ہوئی

    تہمت رکھ مستی کی مجھ پر شیخ شہر کنے لایا

    وہ بھی بگڑا حد سے زیادہ سن کر بات بنائی ہوئی

    شیشہ ان نے گلے میں ڈلوا شہر میں سب تشہیر کیا

    ہائے سیہ رو عاشق کی عالم میں کیا رسوائی ہوئی

    کیسی ہی شکلیں سامنے آویں مژگاں وا اودھر نہ کروں

    حور و پری پر آنکھ نہیں پڑتی ہے کسو سے لگائی ہوئی

    حوصلہ داری کیا ہے اتنی قدرت کچھ ہے خدا ہی کی

    عالم عالم جہاں جہاں جو غم کی ہم میں سمائی ہوئی

    دیکھ کے دست و پائے نگاریں چپکے سے رہ جاویں نہ کیوں

    منہ بولے ہے یارو گویا مہندی اس کی رچائی ہوئی

    دل میں درد جگر میں تپیدن سر میں شور آشفتہ دماغ

    کیا کیا رنج اٹھائے گئے ہیں جب سے ان سے جدائی ہوئی

    ہفتم چرخ سے اودھر ہو کر عرش کو پہنچی میری دعا

    اور رسائی کیا ہوتی ہے گو کہ کہیں نہ رسائی ہوئی

    دود دل سوزان محبت محو جو ہو تو عرش پہ ہو

    دور بجھے گی یعنی جا کر عشق کی آگ لگائی ہوئی

    یہ یہ بلائیں سر پر ہیں تو آج موئے کل دوسرا دن

    یاری ہوئی بیماری ہوئی درویشی ہوئی تنہائی ہوئی

    اتنی لگو ہیں چشم کسو کی قہر قیامت آفت ہے

    تم نے دیکھی نہیں ہے صاحب آنکھ کوئی شرمائی ہوئی

    جب موسم تھا وا ہونے کا تب تو شگفتہ ٹک نہ ہوا

    اب جو بہت افسردہ ہوا ہے دل ہے کلی مرجھائی ہوئی

    اس کی طرف جو لی ہم نے ہے اپنی طرف سے پھرا عالم

    یعنی دوستی سے اس بت کی دشمن ساری خدائی ہوئی

    ہم قیدی بھی موسم گل کے کب سے توقع رکھتے تھے

    دیر بہار آئی اب کے پر اسیروں کی نہ رہائی ہوئی

    کہنا جو کچھ جس سے ہوگا سامنے میرؔ کہا ہوگا

    بات نہ دل میں پھر گئی ہوگی منہ پہ میرے آئی ہوئی

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1725

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے