لب پہ آتی ہے ثنا بن کے عقیدت میری
لب پہ آتی ہے ثنا بن کے عقیدت میری
کاش مقبول ہو آقا کو محبت میری
دور دنیا کا اندھیرا ہوا ان کے دم سے
آپ کا صدقۂ ادنیٰ ہے بصیرت میری
سازگار ان سے ہوا گلشن دیں کا موسم
بوئے ایماں سے مہک اٹھی عقیدت میری
جو ہے دیوانۂ سرکار ہے وہ نغمہ سرا
سنتی ہے آپؐ کے نغمات سماعت میری
پاؤں کا منزل مقصود میں ان کے صدقے
رہبری کرتی ہے ہر گام شریعت میری
میرے اللہ مری اتنی دعا کر مقبول
علم کے شہر سے ہو جائے محبت میری
ارض طیبہ ہو کہ ابرارؔ زمین ہندی
میرے آقا کی غلامی ہے وراثت میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.