اب کی بار
جاڑے کا موسم آتے ہی
میرے ہینڈز فری ٹوٹ گئے
میرا چشمہ سیاہ سمندر کی لہروں میں کہیں کھو گیا
اور میرے جوتے پھٹ گئے
ہینڈز فری کو میں نے سلوشن ٹیپ سے جوڑ لیا
اور دوسری جانب سے آواز نہ آنے کے خطرے کو
آئندہ کے لیے مول لیا
چشمہ تو خیر کسی انجان ساحل پر سیپیوں کے معصوم دلوں میں
ہجر کا خوف سیاہ جگاتا ہوگا
سیاہ رنگ اس پہ کتنا جچتا تھا یہ بات اب وہ کس کو بتاتا ہوگا
مگر جوتے
جوتے جاناں جدائی کے جاوداں جنگل کی جڑ میں جکڑ گئے ہیں
اور سردی سے میرے پیر کہرے کی مانند اکڑ گئے ہیں
جوتے خریدنا تب جیب پر دو گنا بھاری ہو جاتا ہے
آدمی جب کسی اپنے کے ساتھ سے بھی عاری ہو جاتا
میری سہیلی یہ سن کر آپے سے باہر ہو گئی
مجھے جوتا دلوانے کو بازاروں میں خوار ہو گئی
وہ بادلوں کی سیر کے دوران مجھ سے کہیں کھو گیا ہے
جس کو یہ بتانا ہے کہ جوتا خریدنا میرے لیے معمہ ہو گیا ہے
سہیلی کو خواری سے باز رکھ کر ملاقات کی میں نے عرض ڈالی ہے
کہ برف گرنے سے پہلے تلک جوتا نہ لوں گی یہ تو اب قسم کھا لی ہے
اس نے یہ کہہ کر کال کاٹ دی فوراً
دیکھو پھر پہلے میں آؤں یا برف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.