میں تمھارے ہاتھ ایسے دیکھتا ہوں
جیسے کسان سنہری گندم کی بالیاں
مجھے آج بھی کلاس کی عقبی نشست پہ بیٹھی
وہ حیران کن آنکھیں یاد ہیں
جو میں نے
پہلی بار
موٹے شیشوں والی عینک کے اس پار
کانچ کی طرح چمکتی دیکھی تھیں
لائبریری کی سیڑھیاں اترتے سمے
تم ایسے پر اعتماد تھیں
جیسے جنگ جیت کر
گھروں کو لوٹتے سپاہی
میرا پسندیدہ مشغلہ
تمہیں سوچتے ہوئے
اپنے ہاتھوں کے ناخن چبانا ہے
میرے پاس کہنے کو بہت کچھ ہے
سوائے ایک سچ کے
کہ تم خدا کی فرصت کے لمحوں میں لکھی گئی
ایک نظم ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.