دوست
دوست
پونچھنا میرے آنسوؤں کو
آنسوؤں کی حد تک
جب بہنے لگے لہو
ان آنکھوں سے
تمہیں حق ہے
تم روکنا اسے
اپنی رہانسی آواز میں
یہ کہہ کر
اب جان دو گے کیا
سنبھالنا
میرے جذبات اور ارمانوں کو بکھرنے سے
اور جب بکھر جائیں
تو رکھنا کندھے پر میرے
تسلی میں ڈوبا ہوا ہاتھ
جو برسائے گا مجھ پر
بے شمار رحم اور پیار
تمہیں ہے قسم
چلنا
تم ساتھ میرے
اصولوں کی پگڈنڈیوں پر
سمجھاتے رہنا مجھے
رواجوں کو توڑنے کی سزا
سکھاتے رہنا
مجھے ہر حال میں جینے کی ادا بھی
ہنسنا
ساتھ میرے
جب ہنسوں میں
بناوٹی دنیا کی بناوٹی باتوں پر
ہاں لیکن محسوس کرنا
میرے اس پل کی بھی اداسی
کتنے ہی صدموں کو دفنا کر دل میں
ہنسایا ہوگا ہونٹوں کو میں نے
ہر پل جینا
میرے ساتھ
میرے جینے تک
جب وداع ہو جاؤں
جہاں سے تو بے شک آنسو بہانا
میری موت پر
ساتھ میں جشن بھی منانا
میری آزادی کا اس جھوٹی دنیا کی قید سے
دوست
میرے دوست
رہنا
تم دوستی کی حد تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.