ہم کسی شام کو ملیں_گے
ہم کسی شام کو ملیں گے
جھیل کنارے بل کھاتی پگڈنڈی پر جسے پھولوں نے ڈھک دیا ہو
یا گھنے پیڑ کے سائے میں جسے پرندوں نے اپنا گھر مان لیا ہو
سچ پوچھیں تو
شامیں صرف دیہات میں ہوتی ہیں
شہروں میں تو دن کے بعد سیدھی رات اترتی ہے
گیسوؤں میں چاندی بھرے پختہ عمر بھکارن
رات کام اور کام کے درمیان معمولی وقفہ ہے
یا تھکے ہارے بدن کے لیے سوشل ریپروڈکشن
شہروں کے باسی خواب افورڈ نہیں کر سکتے
نیند وہی ہے جو میوزک سنتے آ جائے کتاب پڑھتے یا جب کوئی بالوں میں انگلیاں پھیر رہا ہو
باقی تو پڑ رہنا ہے
فٹ پاتھ پر مزدوروں یا دن چڑھے کتوں کی طرح
ہماری نسل نے خواب بیچ کر روشنی خریدی
اور بے خوابی میں مبتلا ہو کر نسیان اور بسیار خوری کا شکار ہو گئے
ہماری میز پر کتابیں نہیں سنیکس ملتے ہیں
ہمارے ذہنوں میں آئڈیاز نہیں محرومیاں ہیں
مگر چھوڑیں
ہم اس شہر سے باہر ملیں گے
کسی شام کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.