Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم کسی شام کو ملیں_گے

قمر عباس علوی

ہم کسی شام کو ملیں_گے

قمر عباس علوی

MORE BYقمر عباس علوی

    ہم کسی شام کو ملیں گے

    جھیل کنارے بل کھاتی پگڈنڈی پر جسے پھولوں نے ڈھک دیا ہو

    یا گھنے پیڑ کے سائے میں جسے پرندوں نے اپنا گھر مان لیا ہو

    سچ پوچھیں تو

    شامیں صرف دیہات میں ہوتی ہیں

    شہروں میں تو دن کے بعد سیدھی رات اترتی ہے

    گیسوؤں میں چاندی بھرے پختہ عمر بھکارن

    رات کام اور کام کے درمیان معمولی وقفہ ہے

    یا تھکے ہارے بدن کے لیے سوشل ریپروڈکشن

    شہروں کے باسی خواب افورڈ نہیں کر سکتے

    نیند وہی ہے جو میوزک سنتے آ جائے کتاب پڑھتے یا جب کوئی بالوں میں انگلیاں پھیر رہا ہو

    باقی تو پڑ رہنا ہے

    فٹ پاتھ پر مزدوروں یا دن چڑھے کتوں کی طرح

    ہماری نسل نے خواب بیچ کر روشنی خریدی

    اور بے خوابی میں مبتلا ہو کر نسیان اور بسیار خوری کا شکار ہو گئے

    ہماری میز پر کتابیں نہیں سنیکس ملتے ہیں

    ہمارے ذہنوں میں آئڈیاز نہیں محرومیاں ہیں

    مگر چھوڑیں

    ہم اس شہر سے باہر ملیں گے

    کسی شام کو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے