شاعری میں نے ایجاد کی
کاغذ مراکشیوں نے ایجاد کیا
حروف فونیشیوں نے
شاعری میں نے ایجاد کی
قبر کھودنے والے نے تندور ایجاد کیا
تندور پر قبضہ کرنے والوں نے روٹی کی پرچی بنائی
روٹی لینے والوں نے قطار ایجاد کی
اور مل کر گانا سیکھا
روٹی کی قطار میں جب چیونٹیاں بھی آ کر کھڑی ہو گئیں
تو فاقہ ایجاد ہو گیا
شہتوت بیچنے والے نے ریشم کا کیڑا ایجاد کیا
شاعری نے ریشم سے لڑکیوں کے لیے لباس بنایا
ریشم میں ملبوس لڑکیوں کے لیے کٹنیوں نے محل سرا ایجاد کی
جہاں جا کر انہوں نے ریشم کے کیڑے کا پتا بتا دیا
فاصلے نے گھوڑے کے چار پاؤں ایجاد کیے
تیز رفتاری نے رتھ بنایا
اور جب شکست ایجاد ہوئی
تو مجھے تیز رفتار رتھ کے آگے لٹا دیا گیا
مگر اس وقت تک شاعری محبت کو ایجاد کر چکی تھی
محبت نے دل ایجاد کیا
دل نے خیمہ اور کشتیاں بنائیں
اور دور دراز کے مقامات طے کیے
خواجہ سرا نے مچھلی پکڑنے کا کانٹا ایجاد کیا
اور سوئے ہوئے دل میں چبھو کر بھاگ گیا
دل میں چبھے ہوئے کانٹے کی ڈور تھامنے کے لیے
نیلامی ایجاد ہوئی
اور
جبر نے آخری بولی ایجاد کی
میں نے ساری شاعری بیچ کر آگ خریدی
اور جبر کا ہاتھ جلا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.