تم جا چکے ہو
مگر روز کھڑکی کے شیشے پر
تمہاری آنکھیں اور کئی چہرے نمودار ہوتے ہیں
میں تمہارا اصل چہرا تلاش نہیں کر پاتی
رات میری جانب سرگوشیوں میں لپٹا
ایک قہقہہ پھینکتی ہے
اور کمرے کی دیواروں کے کان
متجسس ہو کر میرے اندر شور کرتی
ان سرگوشیوں کو سننے کی کوشش کرتے ہیں
رائیگانی خوابوں کو سیڑھی بنا کر
آنکھوں میں گھر کر چکی ہے
اب نارسائی کے سائے میں پلتی
اس زندگی کو
خوشی کی ہلکی سی تپش بھی جھلسا سکتی ہے
یادوں اور چہروں سے خوفزدہ
میں کمرے میں پانچویں دیوار
اور دل میں
پانچواں خانہ بنانے میں مصروف ہوں
اس بار خوش گمانی کا کاجل
اور ایک بہروپئے کی
تجویز کردہ لپ اسٹک لگا کر بھی
میں آئینے کو فریب نہیں دے سکی
جانتی ہوں کہ
خستگی کا تناسب عمر کی حد سے تجاوز کر چکا ہے
تجدید کا کوئی بھی گمان
اب امکان کی وسعت میں نہیں آ سکتا
مگر
جس دن تم جان لو گے کہ
بدن کو سرنگ بنا کر روح تک پہنچنا ممکن نہیں
اگلے دن ہم تمہارے اصل چہرے کے ساتھ
کسی چرچ میں ملیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.