شاید
کچھ لوگ
جو میرے دل کو اچھے لگتے تھے
عمروں کے ریلے میں آئے
اور جا بھی چکے
کچھ دھندوں میں مصروف ہوئے
کچھ چوہا دوڑ میں جیتے گئے
کچھ ہار گئے
کچھ قتل ہوئے
کچھ بڑھتی بھیڑ میں
اپنے آپ سے دور ہوئے
کچھ ٹوٹ گئے کچھ ڈوب گئے
مجھ پر یہ خوف اب چھایا ہے
میں کس سے ملنے جاؤں گا
میں کس کو پاس بلاؤں گا
آندھی ہے، گرم ہوا ہے، آگ برستی ہے
کچھ دیر ہوئی
اک صورت، شبنم سی صورت
اس تپتی راہ سے گزری تھی
دو بچے پیڑ کے پتوں میں چھپ کر بیٹھے تھے
ہنستے شور مچاتے تھے
اک دوست پرانا
برسوں بعد ملا مجھ کو
اس جلتے دن کی
صبح کچھ ایسی روشن تھی
جب باد صبا وارفتہ رو
خوشبوؤں، نغموں، ننھی منی باتوں کا
انداز لیے آنگن میں چلی
میں زندہ ہوں
یہ سوچ کے خوش ہو جاتا ہوں
وہ تھوڑی دیر تو میرے پاس سے گزری تھی
وہ میرے دل میں اتری تھی
اس بے محرم سے موسم میں
شاید وہ کل بھی آئے گی
شاید وہ کل بھی میری راہ سے گزرے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.