بلند پیڑوں کے سبز پتوں میں سطح دریا کی سلوٹوں پر
بلند پیڑوں کے سبز پتوں میں سطح دریا کی سلوٹوں پر
ہوا کے جھونکوں سے دھوپ کے جھلملاتے تارے تھرک رہے ہیں
خنک ہوا جیسے کانچ کی تیز کرچیں رگ رگ کو چیرتی ہیں
خنک ہوا جیسے تلخ مے کائنات کے جسم میں رواں ہے
یہ کشتیاں برف سے ڈھکی نیلی چوٹیوں پر نظر جمائے
ہوا سے ٹکراتی سرد پانی کو کاٹتی بڑھتی جا رہی ہیں
یہ قہقہے شوخ شوخ باتیں یہ ہنستے چہروں کا ایک جھرمٹ
نظر نظر میں گداز کرنوں کی آنچ محسوس ہو رہی ہے
کسی کنارے کے تیرہ سایوں میں بھول آئے ہیں بار غم کو
وہ برف کی چوٹیاں نگاہوں کے دائروں میں بھر رہی ہیں
کہیں بہت دور چھوڑ آئے ہیں آج بے حس عمارتوں کو
جو اپنے سینے میں تیرگی کا دھواں دبائے سسک رہی تھیں
سلگتی چنگاریاں جہاں بڑھتی راکھ میں دب کے سو گئی تھیں
جہاں فسردہ غبار میں زندگی تو کیا موت بھی نہیں تھی
کہیں انہی چوٹیوں سے اب وہ عمارتیں پھر ابھر نہ آئیں
- کتاب : Muntakhab Nazmen (Pg. 29)
- Author : idarah adab lateef
- مطبع : Maktaba Urdu lahore (1945)
- اشاعت : 1945
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.