ہولی
کہیں پڑے نہ محبت کی مار ہولی میں
ادا سے پریم کرو دل سے پیار ہولی میں
گلے میں ڈال دو بانہوں کا ہار ہولی میں
اتارو ایک برس کا خمار ہولی میں
ملو گلے سے گلے بار بار ہولی میں
لگا کے آگ بڑھی آگے رات کی جوگن
نئے لباس میں آئی ہے صبح کی مالن
نظر نظر ہے کنواری ادا ادا کمسن
ہیں رنگ رنگ سے سب رنگ بار ہولی میں
ملو گلے سے گلے بار بار ہولی میں
ہوا ہر ایک کو چل پھر کے گدگداتی ہے
نہیں جو ہنستے انہیں چھیڑ کر ہنساتی ہے
حیا گلوں کو تو کلیوں کو شرم آتی ہے
بڑھاؤ بڑھ کے چمن کا وقار ہولی میں
ملو گلے سے گلے بار بار ہولی میں
یہ کس نے رنگ بھرا ہر کلی کی پیالی میں
گلال رکھ دیا کس نے گلوں کی تھالی میں
کہاں کی مستی ہے مالن میں اور مالی میں
یہی ہیں سارے چمن کی پکار ہولی میں
ملو گلے سے گلے بار بار ہولی میں
تمہیں سے پھول چمن کے تمہیں سے پھلواری
سجائے جاؤ دلوں کے گلاب کی کیاری
چلائے جاؤ نشیلی نظر سے پچکاری
لٹائے جاؤ برابر بہار ہولی میں
ملو گلے سے گلے بار بار ہولی میں
ملے ہو بارہ مہینوں کی دیکھ بھال کے بعد
یہ دن ستارے دکھاتے ہیں کتنی چال کے بعد
یہ دن گیا تو پھر آئے گا ایک سال کے بعد
نگاہیں کرتے چلو چار یار ہولی میں
ملو گلے سے گلے بار بار ہولی میں
برائی آج نہ ایسے رہے نہ ویسے رہے
صفائی دل میں رہے آج چاہے جیسے رہے
غبار دل میں کسی کے رہے تو کیسے رہے
ابیر اڑتی ہے بن کر غبار ہولی میں
ملو گلے سے گلے بار بار ہولی میں
حیا میں ڈوبنے والے بھی آج ابھرتے ہیں
حسین شوخیاں کرتے ہوئے گزرتے ہیں
جو چوٹ سے کبھی بچتے تھے چوٹ کرتے ہیں
ہرن بھی کھیل رہے ہیں شکار ہولی میں
ملو گلے سے گلے بار بار ہولی میں
- کتاب : Kulliyat-e-Nazeer Banarasi (Pg. 383)
- Author : naziir banarsi
- مطبع : Educational Publishing House, Delhi (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.