آخر شب
نئی سحر میں دھندلکے بدلنے والے ہیں
چمن کی خاک پہ مصروف رقص پیہم ہے
تمام جوش بہاراں تمام سیل نمو
ابل رہے ہیں سرور خودی کے فوارے
چھلک رہے ہیں نشاط خود آگہی کے سبو
چمک رہا ہے فضا میں خلوص کا پرچم
بسی ہوئی ہے فضا میں حیات کی خوشبو
فلک پہ آخر شب کی لکیر دوڑ چلی
زمیں نے کھول دئے اپنے ریشمیں گیسو
خود اپنے کیف میں سرشار بادۂ احمر
خود اپنی آگ میں بیتاب لالۂ دل جو
سکوت شوق میں ڈوبے ہوئے زمان و مکاں
طلسم حسن سے معمور عالم من و تو
وہ شاخ تاک جھکی روح نیستاں جاگی
وہ مسکرائے ترانے وہ جگمگائے کدو
یہ آب و تاب نہ تھی نیم وا شگوفوں میں
مجھے یقیں ہے کہ موج ہوا میں ہے جادو
وہ راگ چھیڑ گئی ہے نسیم نرم خرام
کہ شعلہ زن ہے رگ خار و خس میں ذوق نمو
نہ اب وہ گردش افلاک ہے نہ درد حیات
نہ اب وہ رشتۂ زنار ہے نہ ظرف وضو
تمام طوق و سلاسل پگھلنے والے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.