آمادگی
ایک اک اینٹ گری پڑی ہے
سب دیواریں کانپ رہی ہیں
ان تھک کوششیں معماروں کی
سر کو تھامے ہانپ رہی ہیں
موٹے موٹے شہتیروں کا
ریشہ ریشہ چھوٹ گیا ہے
بھاری بھاری جامد پتھر
ایک اک کر کے ٹوٹ گیا ہے
لوہے کی زنجیریں گل کر
اب ہمت ہی چھوڑ چکی ہیں
حلقہ حلقہ چھوٹ گیا ہے
بندش بندش توڑ چکی ہیں
چونے کی اک پتلی سی تہ
گرتے گرتے بیٹھ گئی ہے
نبضیں چھوٹ گئیں مٹی کی
مٹی سے سر جوڑ رہی ہے
سب کچھ ڈھیر ہے اب مٹی کا
تصویریں وہ دل کش نقشے
پہچانو تو رو دو گی تم
گھر میں ہوں باہر ہوں گھر سے
اب آؤ تو رکھا کیا ہے
چشمے سارے سوکھ گئے ہیں
یوں چاہو تو آ سکتی ہو
میں نے آنسو پونچھ لیے ہیں
- کتاب : Kulliyat-e-Akhtaruliman (Pg. 87)
- Author : Baidar Bakht
- مطبع : Educational Publishing House (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.