ہمارے آپ ہیں مہمان ہم نہیں سمجھے
کبھی کی جان نہ پہچان ہم نہیں سمجھے
کہاں ہے آپ کا سامان ہم نہیں سمجھے
نہ سارجنٹ نہ کپتان ہم نہیں سمجھے
معاف کیجیے شریمان ہم نہیں سمجھے
مسیح کے نہ کسی چارہ گر کے روپ میں ہیں
نہ رہنما نہ کسی راہبر کے روپ میں ہیں
تو کیا جناب کسی ایکٹر کے روپ میں ہیں
بتائیے کوئی پہچان ہم نہیں سمجھے
معاف کیجیے شریمان ہم نہیں سمجھے
تکلفات کے پردے ذرا ہٹائیے تو
فسانۂ غم پنہاں ہمیں سنائیے تو
یہ کیسی آمد بے وقت ہے بتائیے تو
نہ اور کیجیے حیران ہم نہیں سمجھے
معاف کیجیے شریمان ہم نہیں سمجھے
بسے نہیں تھے یوں ہی تو دل خراب میں آپ
کہ ہر لحاظ سے تھے پردۂ حجاب میں آپ
ہیں آج کشمکش دور انقلاب میں آپ
ہوں ووٹ آپ پہ قربان ہم نہیں سمجھے
معاف کیجیے شریمان ہم نہیں سمجھے
بسنت روپ کہیں ہو کہیں بسنتا تم
کبھی ملاپ کے حامی کبھی لڑنتا تم
کسے خبر ہے کہ نیتا ہو تم کہ جنتا تم
تمہیں سمجھتا ہے بھگوان ہم نہیں سمجھے
معاف کیجیے شریمان ہم نہیں سمجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.