Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عاشق ہرجائی

علامہ اقبال

عاشق ہرجائی

علامہ اقبال

MORE BYعلامہ اقبال

    دلچسپ معلومات

    حصہ دوم ـ 1905 سے 1908 تک ( بانگ درا)

    (1)

    ہے عجب مجموعہء اضداد اے اقبال تو

    رونق ہنگامہء محفل بھي ہے، تنہا بھي ہے

    تيرے ہنگاموں سے اے ديوانہ رنگيں نوا!

    زينت گلشن بھي ہے ، آرائش صحرا بھي ہے

    ہم نشيں تاروں کا ہے تو رفعت پرواز سے

    اے زميں فرسا ، قدم تيرا فلک پيما بھي ہے

    عين شغل ميں پيشاني ہے تيري سجدہ ريز

    کچھ ترے مسلک ميں رنگ مشرب مينا بھي ہے

    مثل بوئے گل لباس رنگ سے عرياں ہے تو

    ہے تو حکمت آفريں ، ليکن تجھے سودا بھي ہے

    جانب منزل رواں بے نقش پا مانند موج

    اور پھر افتادہ مثل ساحل دريا بھي ہے

    حسن نسواني ہے بجلي تيري فطرت کے ليے

    پھر عجب يہ ہے کہ تيرا عشق بے پروا بھي ہے

    تيري ہستي کا ہے آئين تفنن پر مدار

    تو کبھي ايک آستانے پر جبيں فرسا بھي ہے ؟

    ہے حسينوں ميں وفا نا آشنا تيرا خطاب

    اے تلون کيش! تو مشہور بھي ، رسوا بھي ہے

    لے کے آيا ہے جہاں ميں عادت سيماب تو

    تيري بے تابي کے صدقے، ہے عجب بے تاب تو

    (2)

    عشق کي آشفتگي نے کر ديا صحرا جسے

    مشت خاک ايسي نہاں زير قبا رکھتا ہوں ميں

    ہيں ہزاروں اس کے پہلو ، رنگ ہر پہلو کا اور

    سينے ميں ہيرا کوئي ترشا ہوا رکھتا ہوں ميں

    دل نہيں شاعر کا ، ہے کيفيتوں کي رستخيز

    کيا خبر تجھ کو درون سينہ کيا رکھتا ہوں ميں

    آرزو ہر کيفيت ميں اک نئے جلوے کي ہے

    مضطرب ہوں ، دل سکوں نا آشنا رکھتا ہوں ميں

    گو حسين تازہ ہے ہر لحظہ مقصود نظر

    حسن سے مضبوط پيمان وفا رکھتا ہوں ميں

    بے نيازي سے ہے پيدا ميري فطرت کا نياز

    سوز و ساز جستجو مثل صبا رکھتا ہوں ميں

    موجب تسکيں تماشائے شرار جستہ اے

    ہو نہيں سکتا کہ دل برق آشنا رکھتا ہوں ميں

    ہر تقاضا عشق کي فطرت کا ہو جس سے خموش

    آہ! وہ کامل تجلي مدعا رکھتا ہوں ميں

    جستجو کل کي ليے پھرتي ہے اجزا ميں مجھے

    حسن بے پاياں ہے ، درد لادوا رکھتا ہوں ميں

    زندگي الفت کي درد انجاميوں سے ہے مري

    عشق کو آزاد دستور وفا رکھتا ہوں ميں

    سچ اگر پوچھے تو افلاس تخيل ہے وفا

    دل ميں ہر دم اک نيا محشر بپا رکھتا ہوں ميں

    فيض ساقي شبنم آسا ، ظرف دل دريا طلب

    تشنہء دائم ہوں آتش زير پا رکھتا ہوں ميں

    مجھ کو پيدا کر کے اپنا نکتہ چيں پيدا کيا

    نقش ہوں ، اپنے مصور سے گلا رکھتا ہوں ميں

    محفل ہستي ميں جب ايسا تنک جلوہ تھا حسن

    پھر تخيل کس ليے لا انتہا رکھتا ہوں ميں

    در بيابان طلب پيوستہ مي کوشيم ما

    موج بحريم و شکست خويش بر دوشيم ما

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے