آتش بازی کے کھیل کھیلنے والو
آتش بازی کے کھیل کھیلنے والو
تم کیا جانو
پرندہ بھی خواب دیکھتا ہے
محبت کے پیار کے
اور امن کے خواب
جانتے ہو
جب اس کے خوابوں میں بارود کی بو بس جائے
تو خوابوں کی دیواریں بھربھری ہو کر
بکھرنے لگتی ہیں
پرندہ روٹھ جاتا ہے
سب سے
اپنے آپ سے بھی
پرندہ سہما سہما گم صم سا پھرتا ہے
بے خواب آنکھوں سے ہر چہرے کو تکتا ہے
آتش بازی کے کھیل کھیلنے والو
تم کیا جانو
پرندہ خواب نہ دیکھے تو
زمیں سے آسمان تک
ہوا کے کاسے میں کالے دھویں کے سوا کچھ نہ رہے
دن بھی کالی رات بن جائے
پرندہ مر جائے
پرندہ مر جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.