اے روشنیوں کے شہر
دلچسپ معلومات
۔28مارچ۔منگلمری جیل۔۔1954
سبزہ سبزہ سوکھ رہی ہے پھیکی زرد دوپہر
دیواروں کو چاٹ رہا ہے تنہائی کا زہر
دور افق تک گھٹتی بڑھتی اٹھتی رہتی ہے
کہر کی صورت بے رونق دردوں کی گدلی لہر
بستا ہے اس کہر کے پیچھے روشنیوں کا شہر
اے روشنیوں کے شہر
کون کہے کس سمت ہے تیری روشنیوں کی راہ
ہر جانب بے نور کھڑی ہے ہجر کی شہر پناہ
تھک کر ہر سو بیٹھ رہی ہے شوق کی ماند سپاہ
آج مرا دل فکر میں ہے
اے روشنیوں کے شہر
شب خوں سے منہ پھیر نہ جائے ارمانوں کی رو
خیر ہو تیری لیلاؤں کی ان سب سے کہہ دو
آج کی شب جب دیئے جلائیں اونچی رکھیں لو
- کتاب : Nuskha Hai Wafa (Pg. 262)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.