ایک احساس
غنودگی سی رہی طاری عمر بھر ہم پر
یہ آرزو ہی رہی تھوڑی دیر سو لیتے
خلش ملی ہے مجھے اور کچھ نہیں اب تک
ترے خیال سے اے کاش درد دھو لیتے
مرے عزیزو مرے دوستو گواہ رہو
برہ کی رات کٹی آمد سحر نہ ہوئی
شکستہ پا ہی سہی ہم سفر رہا پھر بھی
امید ٹوٹی کئی بار منتشر نہ ہوئی
ہیولیٰ کیسے بدلتا ہے وقت حیراں ہوں
فریب اور نہ کھائے نگاہ ڈرتا ہوں
یہ زندگی بھی کوئی زندگی ہے پل پل میں
ہزار بار سنبھلتا ہوں اور مرتا ہوں
وہ لوگ جن کو مسافر نواز کہتے تھے
کہاں گئے کہ یہاں اجنبی ہیں ساتھی بھی
وہ سایہ دار شجر جو سنا تھا راہ میں ہیں
سب آندھیوں نے گرا ڈالے اب کہاں جائیں
یہ بوجھ اور نہیں اٹھتا کچھ سبیل کرو
چلو ہنسیں گے کہیں بیٹھ کر زمانے پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.