Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اشک میرے اپنے

درشکا وسانی

اشک میرے اپنے

درشکا وسانی

MORE BYدرشکا وسانی

    جا رہی ہوں میں

    کر رہی ہوں تمہارا گھر تمہارے حوالے

    خالی ہو جائے گی ہر وو جگہ

    جو میرے اشکوں سے بھری ہے ابھی

    لے جاؤں گی ہر اشک اپنے ساتھ سمیٹ کر

    کچھ گملوں کے پھول پہ

    اوس سے چمک رہے ہوں گے

    کچھ سج دھج کے بیٹھے ہوں گے دہلیز پہ

    زرد تھے جو کچھ جانے اڑ کے کہاں گرے ہوں گے

    کچھ مٹی کے اندر بیج بن کر گرے تھے

    اب وہ کیا بن کے اگے ہوں گے

    میرے ہونٹوں سے لپٹے تھے جو

    اب بھی ٹنگے ہوں گے وہاں تالے بن کر

    کچھ تمہارے کاندھے تک پہنچ پانے کی

    جد و جہد میں جوجھ رہے ہوں گے

    کچھ پوجا گھر کے دیئے کے ساتھ جل رہے ہوں گے

    کچھ کتابوں کے دھلے ہوئے شبدوں کی

    سیاہی سے جا ملے ہوں گے

    کچھ دھار بن کر میرے کانوں سے گزرے ہوں گے

    پیچھے سے بالوں میں جا چھپے ہوں گے

    کچھ تکیے کی نرم روئی نے چوس لئے ہوں گے

    رسوئی گھر کی بھاپ میں تو کچھ

    برتنوں میں سڑے پڑے ہوں گے

    کچھ معصوم سہمے ہوئے چھپ کے بیٹھے ہوں گے

    کچھ بے فکر حقیقت سے ٹہل رہے ہوں گے

    کچھ بوڑھے اشک نئے جنموں کو آسرا دے رہے ہوں گے

    کچھ تمہاری خدمت سے تھکے

    زمین پہ سو رہے ہوں گے

    تپن سے جنمے کچھ ڈھونڈھ رہے ہوں گے ٹھنڈک سی

    کچھ دیوار پہ لگی ہماری تصویر تک رہے ہوں گے

    باغی سے کچھ تمہیں چھوڑنے کی ضد پہ اڑے ہوں گے

    کچھ تیری ایک نظر کی پیاس لیے

    نظر انداز کھڑے ہوں گے

    کچھ ذہن میں ہوں گے میرے جو بہنا نہیں جانتے

    کچھ ہے ایسے جنہیں ٹھہرنا نہیں آتا

    انہیں پیا ہے جیا ہے میں نے

    قسطوں میں ملے تھے مجھے

    ایک ساتھ کیسے لے جاؤں گی

    آنگن بہہ جائے گا تمہارا

    راستے بھی یہ بہا دیں گے

    پر میرے اپنے ہے یہ یقین ہے مجھے

    میرے آخری مقام تک پہنچا دیں گے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے