Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اور سوچا کرتے ہیں

نسیم سید

اور سوچا کرتے ہیں

نسیم سید

MORE BYنسیم سید

    بے دھیان لمحوں کے

    بے یقین آنگن میں

    کوئی بیج چاہت کا

    کیسے پھوٹ آتا ہے

    اک یقیں کی کونپل سے

    کیسے سیکڑوں شاخیں

    تن میں پھول جاتی ہیں

    کچھ سمجھ نہیں آتا

    دو ہتھیلیاں کیسے

    ایک جیسی سوچوں میں

    موم سی پگھلتی ہیں

    آگ سی سلگتی ہیں

    اور خبر نہیں ہوتی

    کوئی شوخ سی وحشت

    آتی جاتی سانسوں میں

    کھلکھلا کے ہنستی ہے

    ایک درد کی راحت

    پائلوں کو چھنکاتی

    ایک آگ بھڑکاتی

    ساتھ ساتھ چلتی ہے

    چاہتوں کے آنگن سے

    ہوش کے کواڑوں تک

    آگ پھیل جاتی ہے

    آگ پھیل جاتی ہے

    تب دھیان آتا ہے

    ایک جیسی سوچوں میں

    موم سے پگھلتے دو

    ہاتھ راکھ ہوتے ہیں

    تب خیال آتا ہے

    سینت سینت رکھتے ہیں

    راکھ چند لمحوں کی

    اور سوچا کرتے ہیں

    شوخ سی جو وحشت تھی

    جانے وہ محبت تھی

    راکھ جو بٹوری ہے

    جانے یہ محبت ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے