بے دھیان لمحوں کے
بے یقین آنگن میں
کوئی بیج چاہت کا
کیسے پھوٹ آتا ہے
اک یقیں کی کونپل سے
کیسے سیکڑوں شاخیں
تن میں پھول جاتی ہیں
کچھ سمجھ نہیں آتا
دو ہتھیلیاں کیسے
ایک جیسی سوچوں میں
موم سی پگھلتی ہیں
آگ سی سلگتی ہیں
اور خبر نہیں ہوتی
کوئی شوخ سی وحشت
آتی جاتی سانسوں میں
کھلکھلا کے ہنستی ہے
ایک درد کی راحت
پائلوں کو چھنکاتی
ایک آگ بھڑکاتی
ساتھ ساتھ چلتی ہے
چاہتوں کے آنگن سے
ہوش کے کواڑوں تک
آگ پھیل جاتی ہے
آگ پھیل جاتی ہے
تب دھیان آتا ہے
ایک جیسی سوچوں میں
موم سے پگھلتے دو
ہاتھ راکھ ہوتے ہیں
تب خیال آتا ہے
سینت سینت رکھتے ہیں
راکھ چند لمحوں کی
اور سوچا کرتے ہیں
شوخ سی جو وحشت تھی
جانے وہ محبت تھی
راکھ جو بٹوری ہے
جانے یہ محبت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.